Thursday, August 31, 2017

میرے بھی ہیں کچھ خواب


اے عشق ازل گیر و ابد تاب میرے بھی ہیں کچھ خواب
میرے بھی ہیں کچھ خواب
اس دور سے اس دور کے سوکھے ہوئے دریاؤں سے
پھیلے ہوئے صحراؤں سے اور شہروں کے ویرانوں سے
ویرانہ گروں سے میں حزیں اور اداس!
اے عشق ازل گیر و ابد تاب
میرے بھی ہیں کچھ خواب!
اے عشق ازل گیر و ابد تاب میرے بھی ہیں کچھ خواب
میرے بھی ہیں کچھ خواب
وہ خواب کہ اسرار نہیں جن کے ہمیں آج بھی معلوم
وہ خواب جو آسودگیٔ مرتبہ و جاہ سے
آلودگیٔ گرد سر راہ سے معصوم!
جو زیست کی بے ہودہ کشاکش سے بھی ہوتے نہیں معدوم
خود زیست کا مفہوم!
دنیا میں سب سے سستی چیز ایک عورت کے خواب ہیں، روز ٹوٹتے ہیں۔۔ روز وہ
 اِن خوابوں کی کرچیوں کو سمیٹتی ہے اور اپنے جسم کے کسی کونے میں دفنا دیتی ہے۔ پھر زندگی میں ایک ایسا وقت آتا ہے جب اُسکا جسم اِن کرچیوں سے بھر جاتا ہے تب تک یہ کرچیاں اُس کا پور پور زخمی کردیتی ہیں، پھر یا تو وہ اِس تکلیف کے ساتھ مر جاتی ہے یا پھر اِن سے رِستے ہوئے خون کو نت نئے طریقوں سے چھپانے کے طریقے تلاشتی رہ جاتی ہے۔ اس طرح وہ ساری زندگی یہ ثابت کرتے ہوئے گزار دیتی ہے کہ وہ قربانی جیسے مقدس جذبے سے سرشار ہے، وہ خود غرض نہیں ہے کہ صرف اپنے بارے میں سوچے اور اپنے خوابوں کی تکمیل کے لئے اپنے رشتوں کو داؤ پر لگاتی جائے لیکن ہر بار کٹہرا ہی اُسکا مقدر بنتا ہے، احتساب کی سوُلی پر صرف عورت اور عورت کے خوابوں چڑھایا جاتا ہے، اور اگر بدقسمتی سے وہ اپنے خوابوں کو جینے کی ہمت کرنے والی بن جائے تو وہ ایک بری عورت ہے جس کے لئے مردوں کے بنائے ہوئے اس دوہرے معیار والے معاشرے میں کوئی اچھے القاب نہیں ہیں۔ مرد کی سب سے بڑی قابلیت یہ ہے کہ وہ مرد ہے! اِس ایک قابلیت کے آگے عورت کی تعلیمی اور پیشہ ورانہ قابلیت کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی۔ 
اسی لئے کامیاب عورت وہ ہے جو تسلیم کر لے کہ گھر اور رشتے اُسکی قربانیوں کے مرہونِ منت تو ہیں لیکن وہ ان سب قربانیوں کے بعد بھی دنیا کی سب سے بے وقعت چیز ہے، جسے مرد کی زبان سے غصے میں نکلنے والے تین الفاظ بے یار و مددگار کر سکتے ہیں۔ 
________________________________




انڈس ویلی آرٹ کی خوبصورت عمارت کتنی ہی خواب پوش آنکھوں کے لئے آرامگاہ ہے، آرکٹکچر، ٹیکسٹائل اور فنِ مصوری جیسے آرٹ کی دنیا کے ونڈر لینڈ کا دروازہ ہیں۔ ایسے ہی ایک ونڈرلینڈ میں مارشمیلو کا قلعہ بنا کر چاکلیٹ کے بستر پر ویفر کا تکیہ لگائے وہ بادلوں کو پینٹ کر رہی تھی پورا آسمان اُسکا کینوس تھا، رنگ اُسکی زندگی تھے ، قدرتی مناظر کے حسن کو پوٹریٹ اور لینڈاسکیپ میں قید کرنا اُسکے لئے ایسا تھا جیسے جسم میں نئے خلیے جان بن کر پھیل گئے ہوں۔ تصویریں تو جانداروں کو بے جان ٹکڑے میں جکڑ لیتی ہیں لیکن عائشہ بےجان مناظر کو اپنی پینٹنگز سے جاندار بنا دیتی تھی۔  وہ گیارہ سال کی عمر سے پینٹ کررہی تھی اور اُسکے آس پاس سے لے کر حلقہ احباب میں دور دور تک کا ہر شخص اُسے اسی حیثیت سے جانتا تھا، اِس فن نے اُسے اپنے ہی جیسے لوگوں میں ایک امتیاز دیا تھا اور یہ امتیاز اب اُسکا جنون بن گیا تھا، لیکن ایک جنون اور تھا اُسکی زندگی میں جس نے اُسکے دل کے ہر موسم کو قوسِ قزح سے رنگ رکھا تھا، فراز سے اُس کی دوستی جب سے ہی ہوگئی تھی جب وہ پیدا ہوئی تھی، عائشہ سے پہلے فراز گھنٹوں اکیلے ادھر اُدھر دوڑتا پھرتا تھا، وہ چار سال کا تھا جب اُسکو حقیقتاً لگا کہ اللہ نے خالہ کے ہاتھ اُسکے لئے ایک پارٹنربھیج دیا ہے۔ اور اس احساس کے بعد زندگی میں کبھی بھی کسی اور کو پارٹنر بنانے کا خیال ہی نہیں آسکا۔ آج عائشہ نے شہر کے نامور ادارے سے گریجویشن مکمل کرلیا تھا، یہاں تک پہنچنے میں کی گئی ہر ایک لمحے کی محنت اور اپنے کام سے جنون کی حد تک لگاؤ اُس کی آنکھوں سےآنسو بن کر بہہ رہا تھا۔ وہ ونڈرلینڈ کے دروازے پر انٹری ٹکٹ لئے کھڑی تھی ۔۔ بس ایک قدم اُٹھانا تھا اور وہ اپنے مارشمیلو کے قلعے سے نکل کر اپنے  آسمان کے کینوس تک اُڑان بھر لیتی۔۔ 
بیجینگ میں ہونے والے انٹرنیشنل پینٹنگ بائےاینل میں عائشہ کا بنایا ہوا فن پارہ نمائش کے لئے منتخب ہوگیا تھا۔ پروفیسرز اُسکو فون پر فون کر کے مبارکباد دے  
رہے تھے، جیسے ہی
کالز کا سلسلہ رُکا اُس نے فراز کو کال کی،پہلی بیل پر ہی فون ریسیو ہو چکا تھا
فراز نے فون اُٹھاتے ہی کہا۔۔  کیا بات ہے، آپ ہی کو کال کرنے کے لئے موبائل
 اُٹھا رہا تھا

عائشہ: اوہ رئیلی؟ خیریت؟

فراز: ہاں، ممی کل آرہی ہیں تمہارے گھر ڈیٹ فکس کرنے۔

عائشہ خوشی سے چیختے ہوئے۔۔ سچ؟

فراز: جی جی بلکل سچ

عائشہ: اوہ گاڈ۔۔ یہ کیا ہورہا ہے، ایک ہی دن میں دو گُڈ نیوز

فراز: دو؟ دوسری کیا ہے؟

عائشہ: میری پینٹنگ اس سال کے انٹرنیشنل پینٹنگ بائےاینل کے لئے سلیکٹ ہوگئی ہے فراز، میں اگلے مہینے بیجنگ جاؤں گی۔۔ 

فراز نے حیرت سے کہا۔۔ واٹ؟ بیجنگ؟ مذاق کر رہی ہو

عائشہ: اوہ ناٹ ایٹ آل فراز۔۔ مجھے خود بھی یقین نہیں آرہا۔۔

عائشہ خوشی میں کہہ رہی تھی مگر اُسے احساس ہوا کہ فراز کے لہجے میں خوشی کا کوئی تاثر نہیں تھا۔۔

کیا ہوا؟ تم ایسے چپ کیوں ہو۔۔ عائشہ نے پوچھا

کچھ نہیں۔ میں یہاں تم سے ہماری ڈیٹ فکسنگ کی بات کررہا ہوں اور تمہیں پینٹنگ مقابلے کی پڑی ہے، فراز نے بے زاری سے کہا

میرے لئے دونوں بہت بڑی خوشیاں ہیں فراز ، عائشہ نے نرمی سے کہا

سوری! میرے لئے نہیں۔۔ میرے لئے اس وقت سب سے اہم میری اور تمہاری شادی کی بات ہے، فراز نے جتایا

عائشہ کو اُسکے رویے پر دکھ ہوا
اُسکی خاموشی پر فراز نے مزید کہا

اور پلیز بیجنگ جانے کا خیال بھی چھوڑ دو۔۔ ممّی شادی جلد ہی کرنا چاہتی ہیں، تو
 اس بیچ کے وقت میں ہم بہت سی تیاریاں کریں گے، ساتھ شاپنگ کریں گے۔۔ اپنی ویڈنگ ڈائری بنائیں گے۔۔ بہت یادگار . وہ خوشدلی سے اپنے منصوبے بتا رہا تھا

لیکن پورے پاکستان میں سے صرف میری پیںٹنگ سلیکٹ ہوئی ہے۔ اور جب سے
 یہ اناؤنس ہوا ہے میری یونیورسٹی کے ایک ایک فکیلٹی ممبر نے مجھے کال کر کے میری حوصلہ افزائی کی ہے، عائشہ نے اُسکو سمجھانے والے انداز میں کہا

عائشہ پلیز بچوں جیسی باتیں مت کرو، پینٹنگ نہ ہوگئی نوبل انعام ہوگیا۔۔ کیا ہوگا
 اس سلیکشن سے یا اس مقابلے سے۔۔ فراز نے الجھ کر کہا

یہ میرے کرئیر کا پہلا قدم ہے، عائشہ نے جتایا

کرئیر؟ سریئسلی؟ تم اسے کرئیر بناؤ گی؟ فراز نے ہنس کر پوچھا

عائشہ کو ایک دم ہی بہت تحقیر کا  احساس ہوا،
 ہاں فراز۔۔ میں نے زندگی میں صرف پینٹ کیا ہے، اور میں یہی کرنا چاہتی ہوں اسی لئے میں نے اس کی ڈگری کی ہے 

خیر زندگی میں تو تم نے مجھ سے محبت بھی کی ہے، رہی بات پینٹ کرنے کی تو ضرور کرو، لیکن گھر بیٹھ کر، یہ سوچ کر نہیں کہ تم اسکی نمائش کے لئے پوری دنیا گھومو گی ۔ فراز نے حتمی لہجے میں کہا

لیکن کیوں، اس میں کیا غلط ہے، اور تم مجھے بچپن سے جانتے ہو، تمہیں معلوم ہے میرے لئے یہ سب کتنا اہم ہے۔۔ عائشہ کا لہجہ ایکدم ہی ملتجی ہوگیا تھا

دیکھو عائشہ، تم بھی مجھے جانتی ہو، تمہیں معلوم ہے ممی کے سوشل ورک کے شوق کی وجہ سے میں نے اور ڈیڈی نے بہت سَفَر کیا ہے، میں اب اپنی زندگی میں ایسا کوئی تباہ کن مشغلہ شامل نہیں کرنا چاہتا جس سے میرا گھر میری فیملی ڈسٹرب ہو۔۔ مجھے تو یہ سمجھ نہیں آرہا کہ ہم اس پر اتنی بحث کیوں کررہے ہیں کیا تم مجھ سے زیادہ اُن پینٹ برش سے پیار کرتی ہو۔۔ فراز نے نرمی سے کہا

تم جانتے ہو کہ میں کس سے کتنا پیار کرتی ہوں لیکن یہ نہیں جانتی تھی کہ تم مجھے میرے اس جنون کے ساتھ قبول نہیں کر سکتے۔۔ عائشہ نے دکھ سے کہا

ٹھیک ہے پھر تم یہ سمجھ لو کہ محبت انسان سے قربانی مانگتی ہے، قربانی کے بغیر محبت ادھوری ہے۔۔ تو تم میرے پیار میں اپنے جنون کو قربان کردو۔۔ فراز نے اُسکی بات ہنسی میں اُڑا دی جیسے وہ کسی بچے کی بےبنیاد ضد ہو۔۔

تو میری محبت میں تم نے کیا قربان کیا ہے جس سے تمہاری محبت کامل ہوگئی ہے۔۔ عائشہ نے پوچھا۔
فراز کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں تھا۔۔ 
عائشہ کا مارشمیلو کا قلعہ دنیا کی اِس تیز جلتی دھوپ کی حقیقت میں پگھل گیا، اُسکا چاکلیٹ کا بستر بہہ رہا تھا، ویفر کا تکیہ چورا چورا ہو چکا تھا۔۔ اور اُس کے فنکارانہ وجود پر جا بجا مارشمیلو چپک رہی تھی جس سے اُسکی اُنگلیاں جُڑ رہی تھی، اُس کے پیروں پر چاکلیٹ لتھڑی تھی لیکن سب سے زیادہ تکلیف دہ تھا، اپنے خوابوں کے آسمان کو کانچ کی طرح بکھرتے ہوئے دیکھنا۔۔ ونڈرلینڈ ایک دم سے ہی اُس ظالم دیو کا قلعہ بن گیا تھا جہاں شہزادی کے جسم پر سوئیاں چبھو کر ، اُسکو اپنی خواہش کے مطابق قید رکھ کر دیو اُس سے محبت کا دعوی کرتا ہے، اور ایسی قید میں وہ اکیلے نہیں تھی۔
___________________________________________________

آج کیا کھلا رہی ہیں ڈاکٹر صاحب، ابّا اپنی واکنگ اسٹک ٹیکتے ہوئے آئے اور کچن کے سامنے بنے ہوئے ڈائننگ ہال میں بیٹھ گئے

وہی جو چھٹی کے دن آپ پسند کرتے ہیں۔ فضا نے گہری مسکراہٹ کے ساتھ کہا

ویری گُڈ۔۔ ابا بھی مسکرائے۔ ویسے پی ایچ ڈی آپ نے فائنانس میں کیا ہے لیکن صحت کا خیال آپ کسی ڈاکٹر سے بہتر رکھ لیتی ہیں۔۔ ابا نے کہا

شکریہ ابّا جان۔۔ آپ نے بھی تو مجھے ڈاکٹر صاحب کہہ کہہ کر جانے کہاں بٹھا رکھا ہے۔۔ اُس نے ناشتہ میز پر رکھتے ہوئے کہا اور خود بھی سامنے والی کرسی پر بیٹھ گئی

کہاں کیا بٹھایا رکھا ہے؟ آپ جس جگہ کے قابل ہیں بلکل وہیں رکھا ہے، آئی ایم پراؤڈ آف یو۔۔ اتنا تو مجھے آپ سے چھوٹے تینوں سپوتوں نے کبھی خوش نہیں کیا۔۔ بس میری یہ دعا ہے کہ اب آپ اپنی صحیح جگہ پہنچ جائیں۔۔  ابا نے آہ بھری

میں بلکل صحیح جگہ ہوں ابا جان۔۔ انشااللہ پیر سے میں ایسوسیٹ سے پروفیسر کی سیٹ پر پروموٹ ہوجاؤں گی۔۔ اُس نے خوشی سے کہا

انشااللہ کیوں نہیں اللہ آپ کو اور ترقی دے۔ یہ سب آپکی محنت کا ہی پھل ہے، ورنہ جس طرح آپکی اماں کے بعد آپ نے تینوں بھائیوں کے ساتھ اپنی تعلیم کو مینج کیا ہے وہ کوئی آسان بات نہیں لیکن بیٹا، ہر لڑکی کا اصل گھر تو اُسکا اپنا گھر ہوتا ہے۔۔ اب دیکھو تینوں بھائیوں کے بھی گھر بس گئے ہیں۔۔ ابا نے سمجھایا

ابا وہ موسم آ کرگزر گئے ہیں، اب یہی میرا گھر ہے، میرے پاس سب کچھ ہے۔۔ مجھے اب کیا ضرورت ہے نئے رشتوں کی۔۔ اُس نے بات ٹال دی

کون سے موسم گزر گئے؟ آپ ابھی بھی بہت ینگ اور فریش لگتی ہیں، معصومیت کا موسم آپ کے چہرے پر ٹھہر گیا ہے۔۔  ابا نے کہا

آج آپ یہ باتیں کیوں کررہے ہیں کہیں پھر سے پھپھو نے فون کر کے یہ سب یاد تو نہیں دلایا۔ فضا نے پوچھا

وہ کیا یاد دلائیں گی، میں یہ سب کبھی نہیں بھولتا میں چاہتا ہوں میری آنکھوں کے سامنے آپ کسی محفوظ  تعلق میں بندھ جائیں
ابا نے کہا

ابا میں بلکل محفوظ ہوں، میرے پاس فنانشل سیکیورٹی ہے، آپ ہیں، میرا علم ہے، میرے تین بھائی ہیں۔ اُس نے اپنے اطمینان کا احساس دلایا

لیکن یہ بھائی سب اپنے گھروں میں آباد ہیں، میری زندگی کا بھی کوئی بھروسہ نہیں، اور بیٹا ہم جس معاشرے میں رہتے ہیں وہاں عورتیں شوہر کے ساتھ ہی محفوظ ہوتی ہیں۔۔ ابا کے لہجے میں عجیب سا اسرار تھا فضا کو کچھ محسوس ہوا

اچھا تو کیا آپ نے میرے لئے کوئی ایسا باڈی گارڈ دیکھ لیا ہے ، فضا نے مسکراتے ہوئے پوچھا تو اُس کے مذاق پر ابا دیر تک ہنسے

ہاں، شاید تمہیں یاد ہو دو سال پہلے میرے ایک جاننے والے آئے تھے، تم سے اپنی پی ایچ ڈی کے لئے کچھ معاونت لینے۔۔ ابا نے کہا

جی جی ، اطہر صاحب مجھے یاد ہیں، اب بھی اکثر یونیورسٹی میں دکھتے ہیں۔۔ فضا نے کہا

ہمم۔۔ اکیلے ہیں وہ، ماں باپ ہیں نہیں اور بہن بھائی سب اپنی اپنی زندگیوں میں مصروف۔۔ وہ چاہ رہے تھے کہ اگر اُن کا اور تمہارا۔۔  ابا کہتے کہتے چپ ہوگئے۔۔

اچھا، تو کیا وہ آپ کو میرے لئے ٹھیک لگتے ہیں، فضا نے پوچھا اور جانچتی ہوئی نظروں سے ابا کو دیکھا

میں حقائق پر مبنی بات کروں گا، تم بھی جانتی ہو کہ زندگی اکیلے گزارنا مشکل ہے۔۔ ابا نے کہا

اِس مشکل میں بھی میَں چالیس سال اکیلے گزار چکی ہوں ابا۔۔ فضا نے بات کاٹی

ہاں وہ بھی اتنے ہی سال اکیلے گزار چکے ہیں لیکن اگر پھر بھی وہ تمہیں زندگی 
میں شامل کرنا چاہتے ہیں تو یہ میری نظر میں ایک اچھی بات ہے۔ وہاں تمہیں کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔ سسرال جیسا کوئی معاملہ نہیں ہے۔۔ بس ۔۔ ابا پھر چپ ہوگئے

کیا ہوا فضا جو اُنکی بات میں محو تھی چونکی

اُنکی ایک شرط ہے۔۔ ابا نے جھجکتے ہوئے کہا

کیا؟ فضا نے پوچھا

وہ چاہتے ہیں کہ تم نوکری نہ کرو   

کیا؟ یہ کیسی فضول شرط ہے؟ میں اتنی ترقی کر کے، اس مقام پر آ کے، اِتنا پڑھ 
لکھ کر تدریس کا پیشہ چھوڑ دوں۔۔ اُس نے حیرت سے کہا

ہاں، وہ کہتے ہیں کہ بلا ضرورت کیوں نوکری کرنا، وہ بینک میں بڑے اچھے عہدے پر ہیں، ابا نے اُن کا دفاع کیا

بات ضرورت کی نہیں ہے، میں نے نوکری اس لئے تو نہیں کی تھی کہ خدانخواستہ آپ میری ضرورتیں پوری نہیں کرتے تھے، شوق ہے میرا، اللہ نے مجھے علم دیا ہے، میرے پڑھائے ہوئے بچے بھی بڑے بڑے عہدوں پر بیٹھے ہیں، مجھے اس سے خوشی ملتی ہے۔ فضا نے کہا

دیکھو بیٹا، تم نے بہت محنت کی ہے، عمر گزار دی ہے اس سب میں اب تم اپنا گھر بناؤ، اور ہو سکتا ہے کہ ابھی اس بات پر مباحثہ کر کے شاید وہ تہمیں اجازت دے بھی سے مگر پھر تم ہی اپنی گھر داری میں لگ کر یہ نوکری نہ کرنا چاہو، اس لئے بہتر ہے کہ ابھی ہی۔۔ ابا کہہ رہے تھے اور اُسکی آنکھیں پانی سے بھر گئی تھیں۔۔ ابا اُسکی آنکھیں دیکھ کر شرمندگی سے چپ ہوگئے

ٹھیک ہے ابا مجھے آپ کی بات سمجھ آگئی کہ میری قابلیت اور میری خوشی صرف اس لئے اتنی ثانوی حیثیت رکھتی ہے کیونکہ میں عورت ہوں اور میں خود سے کم پڑھے لکھے انسان کو اُسکی شرطوں پر زندگی میں اس لئے شامل کرلوں کیونکہ وہ مجھے تحفظ دے گا، اور مردوں کے معاشرے میں تحفظ دینے کا سب سے پہلا قدم ہے عورت کی آزادی چھین لینا۔ آپ اُنہیں ہاں کردیں۔ ٖ یہ کہہ کر فضا میز سے اُٹھ گئی ابا اسے جاتا ہوا دیکھتے رہے، اور اپنی بےبسی پر افسوس کرتے رہے
_____________________________________________________


عورت پر ہونے والے مظالم کی داستانوں کو بڑھا چڑھا کر سنانے والے لوگ اکثر اس حقیقت کو فراموش کرجاتے ہیں کہ ظلم صرف کسی عورت کو تیزاب ڈال کر جلانا یا جہیز کے نام پر مارنا پیٹنا نہیں ہے، معاشرے کے دوہرے معیار کی سوُلی پر ہر دوسرے دن کوئی عائشہ اور فضا لٹکائی جاتی ہے کبھی محبت جیسی لفاظی کے ہتھکنڈے استعمال کر کے تو کبھی خاندانی مجبوریوں اور عورت کی کمزوریوں کو نشانہ بنا کر۔۔ پھر ہم کس منہ سے کہتے ہیں کہ زمانہ جاہلیت کی طرح ہم نے لڑکیوں کو دفنانے جیسی قبیح رسم کو چھوڑ دیا ہے، ہم تو اُن جاہلوں سے بھی چار ہاتھ آگے ہیں  جو اُنہیں زندہ رکھتے ہیں اور روز اُنہیں اس تکلیف کو محسوس کرنے دیتے ہیں کہ اُنہیں خواب دیکھنے کا کوئی حق نہیں۔ 

Best Blogs

Reflective Journal ربوبیت کا

انسان  کے  لئے  دنیا  میں  جو  چیز سب  سے  زیادہ  اہم  ہے  وہ  ہے  ’’تعلق‘‘ خواہ  وہ  خونی  رشتے  ہوں،  معاشرتی  تعلقات،  یا  ارد  گرد  کے  ...