Wednesday, July 4, 2018

Feminist دینِ

اس سال آٹھ مارچ پر نکلنے والی عجیب و غریب ریلی نے ملک بھر کے مردوں میں غم و غصے کی لہر دوڑادی تھی۔۔ اس ریلی میں عورتیں کچھ ایسے انوکھے مطالبات کرتی نظر آئیں جو انتہائی ناقابلِ قبول تھے، ویسے بھی جس معاشرے کی زیادہ تر آبادی عورتوں کو اُن کے بنیادی حقوق بھی نہ دیتی ہو اُن سے اتنے بے باک مطالبوں پر اور امید بھی کیا کی جا سکتی تھی بجز اس کے کہ وہ اسکی شدید خلاف ورزی کرتے اور عورتوں پر فتوات لگا دیتے۔۔ اور یہی ہوا،
مطالبات کچھ یوں تھے

 لوگوں کا ایک گروہ ایسا ہے جو ان مطالبات کو بے حد آزاد خیال اور معاشرے کے لئے تباہ کن سمجھتا ہے۔۔
اور دوسرا وہ جو یہ سمجھتا ہے کہ یہ مطالبات خطرناک نہیں بس انہیں سمجھنا مشکل ہے، جیسے خواتین یہ چاہتی ہیں کہ کچن کی ذمہ داری کا لیبل اُن پر سے ہٹا دیا جائے
مگر وہیں چند مذہبی اقدار کی بری طرح توہیں کی گئی
ان مطالبات کی زبردست جوابی کاروائی کی گئی اور شعبہ ہائے زندگی سے مرد نکل کر عورتوں کے مقابل کھڑے ہوگئے، 
یہاں تک کہ ایک تصویر میں مولوی صاحب نے بینر پکڑ رکھا تھا کہ ’’اپنے جنازے خود پڑھاؤ‘‘ 
یہاں مجھے ذاتی طور ہر عورتوں سے یہ اختلاف ہے کہ حقوق مانگنے کے وقت تمام اخلاقی ضابطے توڑ دئے جاتے ہیں مگر اکثر دیکھا گیا ہے کہ پیشہ ورانہ زندگی میں یہی عورتیں اپنا عورت کارڈ استعمال کر کے مختلف آسانیاں طلب کرتی نظر آتی ہین جیسے گھر کی ذمہ داریوں کا بہانہ کر کے دیر سے آنا اور جلدی چلے جانا وغیرہ وغیرہ
دراصل مسئلہ فیمنزم نہیں ہے، اس کی تعریف تو بہت عام ہے ، یعنی ایسے لوگ جو اس بات کے حامی ہیں کہ خواتین مردوں کے شانہ بشانہ کام کرسکتی ہیں۔ اور اس سوچ میں کوئی قباحت نہیں، قباحت تو یہ ہے کہ جو لوگ عورتوں کے حقوق کے علمبردار بنے پھرتے ہیں اُنہوں نے عام سی بات کو اتنے بھونڈے انداز میں پیش کیا ہے کہ اس نے لوگوں میں ایک عجیب سرکشی کی کیفیت پیدا کردی ہے۔۔ چاہے وہ اس کے حامی ہوں یا مخالف سب ایکسٹریمسٹ ہوگئے ہیں۔۔ جبکہ دین اسلام تو خود فیمینسٹ دین ہے! جی ہاں دین اسلام نے عورتوں کو جو مرتبہ دیا ہے اُسکی نفی کوئی معاشرہ نہیں کر سکتا
 لوگوں کی اس خود ساختہ مسئلے پر بحث دیکھتے ہوئے دل چاہتا تھا کہ میں بھی اس میں اپنا حصہ ڈالوں مگر کچھ وقت نے مہلت نہ دی یا شاید یہ کہنا صحیح ہوگا کہ اللہ سبحانہ و تعالی مجھے اس معاملے کا ایک اور رُخ دکھانا چاہتا تھا، اور وہ مجھے اپنے حرم لے گیا 
جہاں سعی کرتے ہوئے مجھے اچانک خیال آیا کہ جو دین عورت کو اتنی عزت دیتا ہو کہ اُس کی اپنی اولاد کے لئے کی گئی دوڑ دھوپ کو رہتی دنیا تک اپنی عبادت کا لازمی حصہ بنا دے اُس دین سے تعلق رکھنے والی عورت کو اپنے حقوق کے تحفظ کے لئے یہ ذلت اور خواری اُٹھانے کی کیا ضرورت ہے
جب  میں اُن ستونوں میں آگے پیچھے متعدد مردوں کو بھاگتے ہوئے دیکھتی تھی تو سوچتی تھی کہ یہ کس کی تقلید کررہے ہیں؟ یہ کیوں نہیں سوچ رہے کہ عورت کا تعلق تو کھانا بنانے اور گھر صاف رکھنے سے ہے، تو یہ عورت ہونے کی کون سی معراج ہے جس کے لئے دنیا بھر کے مختلف معاشرتوں سے تعلق رکھنے والے مرد اپنی عبادتوں کو مقبول کرنے کے لئے بس بھاگتے جا رہی ہیں۔۔ 
اور یہ بات خود عورتیں کیوں نہیں سوچتیں کہ خدا نے اُنہیں کہاں کہاں معزز بنایا ہے۔۔ 
محمد ﷺ کوخود شادی کی پیشکش کرنے والی اپنے شہر کی ایک بااثر خاتون تھیں، جنہوں نے بعد ازاں مال و دولت اور اثر و رسوخ سے دینِ اسلام کی بھی بھرپور خدمت کی
اس کے علاوہ دینِ اسلام کی پہلی شہید بھی ایک خاتون تھیں، حضرت مریمؑ کا رتبہ بھی کسی سے چھپا نہیں وہ پیغمبر نہ تھیں مگر قرآن نے اُن کا ذکر بلند کیا، اور اُنہیں رہتی دنیا تک پاکیزگی اور عصمت کی مثال بنایا 
اسی طرح کئی جگہ بیوی، بہن، بیٹی اور ماں ہر روپ میں عورت کے عظیم الشان مرتبے کی مثالیں موجود ہیں، مجھے ایسا کیوں لگتا ہے کہ یہ سب کچھ اتفاقی طور پر نہیں کیا گیا، بلکہ اس بات کا احساس دلانے کے لئے کیا گیا کہ عورتیں بھی معاشرت اور مذہب میں خاطر خواہ حصہ رکھتی ہیں، 

     اسلام میں معاشرتی حیثیت سے عورتوں کو اتنا بلند مقام حاصل ہے کہ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ  ارشاد ربانی ہے کہ:

                وَعَاشِرُوہُنَّ بِالْمَعْرُوفِ فَإِن کَرِہْتُمُوہُنَّ فَعَسَی أَن تَکْرَہُواْ شَیْْئاً وَیَجْعَلَ اللّہُ فِیْہِ خَیْْراً کَثِیْراً(النساء: ۱۹)
                اور ان عورتوں کے ساتھ حسنِ معاشرت کے ساتھ زندگی گزارو اگر وہ تم کو ناپسند ہوں تو ممکن ہے کہ تم کوئی چیز ناپسند کرو اور اللہ اس میں خیر کثیر رکھ دے۔

                 معاشرت کے معنی ہیں، مل جل کر زندگی گزارنا، اس لحاظ سے اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ایک تو مردوں کو عورتوں سے مل جل کر زندگی گزارنے کا حکم دیاہے۔

شوہر کے انتخاب کے سلسلے میں اسلام نے عورت پر بڑی حد تک آزادی دی ہے۔ نکاح کے سلسلے میں لڑکیوں کی مرضی
 اور ان کی اجازت ہر حالت میں ضروری قرار دی گئی ہے۔ ارشاد نبوی ہے:

                لَایُنْکَحُ الْاَیْمُ حَتّٰی تُسْتَأمَرُ وَلاَ تُنْکَحُ الْبِکْرُ حتی تُسْتأذن(۱۲)

                شوہر دیدہ عورت کا نکاح اس وقت تک نہ کیا جائے جب تک کہ اس سے مشورہ نہ لیاجائے اور کنواری عورت کا نکاح بھی اس کی اجازت حاصل کیے بغیر نہ کیا جائے۔(۱۳)

                اگر بچپن میں کسی کا نکاح ہوگیا ہو، بالغ ہونے پر لڑکی کی مرضی اس میں شامل نہ ہو تو اسے اختیار ہے کہ اس نکاح کو وہ رد کرسکتی ہے، ایسے میں اس پر کوئی جبر نہیں کرسکتا۔

                 اسلام نے عورت کو خلع کاحق دیا ہے کہ اگر ناپسندیدہ ظالم اور ناکارہ شوہر ہے تو بیوی نکاح کو فسخ کرسکتی ہے اور یہ حقوق عدالت کے ذریعے دلائے جاتے ہیں۔

جہاں دیگر معاشروں نے عورت کو کانٹے کی طرح زندگی کی رہ گزر سے مٹانے کی کوشش کی تو اس کے برعکس اسلامی معاشرہ نے بعض حالتوں میں اسے مردوں سے زیادہ فوقیت اور عزت واحترام عطا کیا ہے۔  حدیث مبارک ہے

                حُبِّبَ الَیَّ مِنَ الدُّنْیَا النِّسَاءُ والطِّیُبُ وَجُعِلَتْ قُرَّةُ عَیْنِيْ فِی الصَّلوٰةِ(۸)
                مجھے دنیا کی چیزوں میں سے عورت اور خوشبو پسند ہے اور میری آنکھ کی ٹھنڈک نماز میں رکھ دی گئی ہے۔

                اس سے ثابت ہوتا ہے کہ عورت سے بیزاری اور نفرت کوئی زہد وتقویٰ کی دلیل نہیں ہے، انسان خدا کا محبوب اس وقت ہوسکتاہے جب وہ اللہ کی تمام نعمتوں کی قدر کرے

اسی طرح علم کی فرضیت بھی دونوں کے لئے یکساں ہے، دینِ اسلام عورت کو علم حاصل کرنے کے معاملے میں بھرپور حوصلہ افزا ہے


تو پھر یہ جنگ کس چیز کے لئے ہے اور کس سے ہے، جب اللہ کا دین عورت کو تمام حقوق دے رہا ہے، صرف یہ دین عورت کو اپنا حسن اور وقار وائم رکھنے کے لئے چند متعین کردہ حدود میں رہنے کا حکم دیتا ہے، مگر اُن حدود سے کسی بھی صورت وہ مرد سے کم تر نہیں ہو جاتی۔۔ اُس کے حقوق کا سب سے بڑا علمبردار تو اُس کا اپنا دین ہے۔۔ اسی لئے میں کہتی ہوں کہ دینِ اسلام ایک فیمنسٹ دین ہے، اور فیمنسٹ ہونے میں کوئی برائی نہیں جب تک آپ اللہ کی بنائی ہوئی کوئی حد نہ توڑیں اور صرف معاشرتی اور مذہبی معاملات میں عزت اور برابری کی حامی ہوں

اللہ  ہم  سب  کو  ہمارے  نیک  مقاصد  میں  کامیاب  کرے,دین کو بہتر طور پر سمجھنے،  اور  ہمیں  معاشرے  کی  فلاح  کے  لئے  فعال  کردار  ادا  کرنے کی  توفیق  دے۔  آمین

3 comments:

  1. Ek sachi haqiqat.!!!
    Allah humey apne deen ko samjhne or us per amal peera hony ki toufeeq de. Ameen

    ReplyDelete
  2. MashaaAllah MashaaAllah kya khubsurat aur ba'asar tehreer hai apki Allah Apko bayshumar izzat o waqar say nawaazy MashaaAllah loved it really. ...❤

    ReplyDelete

Best Blogs

Reflective Journal ربوبیت کا

انسان  کے  لئے  دنیا  میں  جو  چیز سب  سے  زیادہ  اہم  ہے  وہ  ہے  ’’تعلق‘‘ خواہ  وہ  خونی  رشتے  ہوں،  معاشرتی  تعلقات،  یا  ارد  گرد  کے  ...