نئے سال کی آمد آمد ہے۔۔ سب کچھ نیا اور خوشگوار ہونے کا احساس لوگوں کو چاروں طرف سے گھیرے رکھے گا۔۔ نیو ائیر نائٹ پر دل میں ایسے لڈّو پھوٹیں گے جیسے یکم جنوری آتے ہی زندگی سے دکھ کے بادل چھٹ جانے والے ہیں اور آئندہ زندگی پھولوں کی سیج ہوگی۔۔ جبکہ ایسا کبھی نہیں ہوتا۔۔ دکھ نہ ہوں تو خوشیوں کا احساس ہی دم توڑ جائے۔۔ لیکن ہم انسان بس ایسے ہی ہیں۔۔ ایسی ہی لایعنی امیدیں باندھ بیٹھتی ہیں اور اُنکے ٹوٹنے پر کتنا ہی وقت دکھ میں گزار دیتے ہیں۔۔ زندگی میں بدلاؤ بلاشبہ بہت ضروری ہے پر کیا ہی اچھا ہو کہ یہ بدلاؤ ہم باہر کے بجائے اندر لے آئیں، تہیہ کریں کہ بس مجھ سے جو برا ہوا سو ہوا۔۔ میں نادم ہوں لیکن اب آئندہ زندگی ندامت میں ڈیپریس رہ کر نہیں بلکہ اپنی غلطیوں کو سدھار کر گزاروں گی۔۔ اللہ نے مجھے یہ زندگی دی۔۔ اور اتنی نعمتوں نے مجھے آگے پیچھے سے گھیر رکھا ہے اِن کا میں بہترین استعمال کروں گی۔۔ ایسا استعمال کہ جب میں ان نعمتوں کا شکر کروں تو سرشاری کی کیفیت سے میرا دل بھر جائے۔۔۔ میں اب لوگوں کے رویوں پر اپنا دل خراب نہیں کروں گی۔۔ میں اپنے جذبات اور اپنے ری ایکشنز کا ریموٹ دوسروں کے ہاتھ میں نہیں دوں گی۔۔ میں اپنی برائیوں کو دور کروں گی۔۔ میں علم حاصل کروں گی کہ اللہ مجھے کیسا دیکھنا چاہتا ہے اور ویسا بننے کی سعی کروں گی۔۔ کوشش کروں گی کہ اپنے افعال ، الفاظ اور انداز سے لوگوں کو آسانیاں دوں آزمائش نہ دوں۔۔ اس سال وہ سب سے خوشگوار تبدیلی جو میری زندگی میں آئیگی وہ میں خود ہوں۔۔ انشاءاللہ
ہر شخص زندگی میں کچھ ایسے تجربات سے گزرتا ہے جو اُس کی سوچ پر گہرا اثر ڈالتے ہیں، اگر انسان اُن تجربات سے مثبت نتائج لے اور اپنے لئے مثبت اہداف کا تعین کرے تو وہ نہ صرف اپنے بلکہ معاشرے کے لئے بھی کچھ بہتر کر سکتا ہے۔ قلم کار کا قلم ایسے ہی مثبت مشاہدات کے ذریعے معاشرے کی فلاح کے لئے ایک ادنی سی کاوش ہے۔
Wednesday, December 28, 2016
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
Best Blogs
Reflective Journal ربوبیت کا
انسان کے لئے دنیا میں جو چیز سب سے زیادہ اہم ہے وہ ہے ’’تعلق‘‘ خواہ وہ خونی رشتے ہوں، معاشرتی تعلقات، یا ارد گرد کے ...
-
موسم گرما کی طویل تعطیلات جہاں آغاز میں ایک لمبے آرام و سکون کی نوید لے کر آتی ہیں، وہیں گزرتے گزرتے اِن کا گزارنا مشکل ہوجاتا ہے اور آرام ...
-
پتہ نہیں لوگ اتنے خود غرض کیسے ہوتے ہیں کہ اپنی خواہشوں کے پیچھے باقی تمام لوگوں کا سکون داؤ پر لگائے رکھتے ہیں‘‘ ’’ہاں بیٹی بس یہی دنیا ...
-
کہتے ہیں دوسری جنگِ عظیم کے بعد جب صنعتی انقلاب آیا تو مرد و عورت دونوں گھروں سے باہر نکل آئے اور ملک و قوم کی ترقی کے لئے دونوں ہر شعبہ ...
No comments:
Post a Comment